( A beggar becomes a millionaire )بھکاری بنا کروڑ پتی۔
ایک بے گھر بھکاری کو ایک ایسی چیز راستے
میں پڑی ملی جس نے اسکی قسمت بدل ڈالی۔ اس چیز کے ملنے کے بعد اس کے پاس دو ہی راستے رہ جاتے ہیں کہ پہلا وہ یہ کہ وہ صحیح کام کرے اور دوسرا یہ کہ وہ اس چیز کو دھوکے سے اپنی قسمت بدلنے کی کوشش کرے۔ لیکن کسے معلوم تھا کہ اس شخص کی ایمانداری اس شخص کو امیر ترین بنادے گی۔
جان ایڈورڈ گلیاں گھوم پھر کر اپنا دن گزارنے والا انسان تھا۔ اس کے پاس نہ تو کوئی گھر تھا اور نہ ہی کوئی اور جگہ تھی اور نہ ہی کوئی رشتہ دار تھے جو اس کی مدد کر سکیں۔ یہ شخص مانگ کر ہی گزارہ کرتا تھا۔
ایک دن اس نے گلی میں ایک کاغذ پڑا ہوا دیکھا جس کی طرف کوئی عام شخص توجہ بھی نہ کرے۔ اس نے وہ کاغذ اٹھا لیا اور اسے پڑھ کر وہ حیران رہ گیا کہ یہ ایک ردی کا کاغذ نہیں ہے بلکہ یہ ایک چیک ہے۔ اس چیک پر اس نے اماؤنٹ دیکھی تو اس کی انتہا نہ رہی۔ یہ اماونٹ تھی دس ہزار ڈالر کی۔
وہ اس وقت جا کر اس چیک کو کیش کروا سکتا تھا اس کو اس سے کوئی روکنے والا نہ تھا۔ اس نے دیکھا تو اس چیک پر فون نمبر بھی لکھا تھا جو کہ اس کی اس کے مالک تک پہنچنے میں مدد کرسکتا تھا۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ اس کی غربت کی وجہ سے اس کے پاس ایک سیل فون بھی نہ تھا۔ وہ اپنے دوست کو ڈھونڈنے نکل کھڑا ہوا جس کے بارے میں اسے پتہ تھا کہ اس کے پاس فون ہے۔ اور وہاں جاکر وہ اس کو کال کرسکتا تھا۔ اس کے دوست نے جب اس نمبر پر کال کی تو کال ایک بڑی بزنس وومن کیتھرین نے اٹینڈ کی وہ بہت بڑی بزنس مین تھی اور پراپرٹی ڈیلر تھی۔
وہ اس وقت جا کر اس چیک کو کیش کروا سکتا تھا اس کو اس سے کوئی روکنے والا نہ تھا۔ اس نے دیکھا تو اس چیک پر فون نمبر بھی لکھا تھا جو کہ اس کی اس کے مالک تک پہنچنے میں مدد کرسکتا تھا۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ اس کی غربت کی وجہ سے اس کے پاس ایک سیل فون بھی نہ تھا۔ وہ اپنے دوست کو ڈھونڈنے نکل کھڑا ہوا جس کے بارے میں اسے پتہ تھا کہ اس کے پاس فون ہے۔ اور وہاں جاکر وہ اس کو کال کرسکتا تھا۔ اس کے دوست نے جب اس نمبر پر کال کی تو کال ایک بڑی بزنس وومن کیتھرین نے اٹینڈ کی وہ بہت بڑی بزنس مین تھی اور پراپرٹی ڈیلر تھی۔
A beggar becomes a millionaire
فون پر جان ایڈورڈ کے دوست نے بتایا کہ اس کا چیک انہیں گرا ہوا ملا ہے۔ کیھترین
کو یقین نہ آیا کہ انہوں نے اتنی قیمتی چیز گرا دی ہے۔ اس نے اپنا بیگ دیکھا تو واقعی اس کا چیک موجود نہ تھا تب جا کر اس کو اس کی بات کر یقین آیا۔ پھر اس نے کہا کہ وہ ان سے ملنا چاہتی ہے آخر اس نے ان کو اپنے آفس میں بلالیا۔ کیتھرین مدد کرنا چاہتی ہے۔ وہ اس کو بتاتا ہے کہ وہ اک بھیکاری ہے۔ کیتھرین کو اپنا گزرا ہوا ماضی یاد آجاتا ہے کہ وہ بھی کبھی غریب ہوا کرتی تھی اور ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی تھی جو کبھی امیر نہیں بن سکتا تھا۔ کیتھرین جان ایڈورڈ کو پہلے تو ایک چیک دیتی ہے کہ جا کے اسے چیک کیش کروا لے اور اپنے دن گزارے۔ مگر وہ ساتھ ہی اس کے لیے ایسا کام کرنا چاہتی ہے جس کے کے بعد وہ مسلسل اس کی زندگی میں کام آتا رہے۔ جان ایڈورڈ جب بینک میں کیش کروانے کے لیے جاتا ہے تو بینک والے اس کی واضح کرتا دیکھ کر اسے چیک کیش کرنے سے منع کر دیتے ہیں۔ اور تصدیق کے لیے کیتھرین کو کال کرتے ہیں۔ اس نے ایک اپارٹمنٹ بھی ایڈورڈ کو لے کے دیا جس کا کرایا اور بل پیشگی ادا کر دیے تھے۔ جب اسے یہ معلوم ہوا کہ اسے ایک اپارٹمنٹ میں مل گیا ہے تو اس کی آنکھوں سے آنسو آگئے اور وہ اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ کیتھرین جان ایڈورڈ کو ایک کورس بھی پرووائڈ کرتی ہے جان ایڈورڈ اس کورس کو کرنے کے بعد اچھی جاب حاصل کرلیتا ہے۔ اور اپنی زندگی گزارنا شروع کر دیتا ہے۔
A beggar becomes a millionaire
وہ دل ہی دل میں تھوڑا مطمئن ہوتا ہے کہ وہ بھکاری سے کہاں پہنچ گیا ہے۔ ان کی
کہانی جب ٹی وی چینل والوں کو پتا چلتی ہے تو وہ ان دونوں کو اپنے شو میں بلاتے ہیں۔ اس شو کے ذریعے جان ایڈورڈ کو اس کی ماں اور بہن بھی مل جاتی ہیں۔ جوکہ اس سے بچھڑ گئی تھیں۔ جان ایڈورڈ ان کو بتاتا ہے کہ وہ ایک اچھا انسان تھا مگر اس سے ایک ایسا گناہ ہوا جس کی وجہ اسے جیل جانا پڑا۔ جیل جانے کے بعد اس کی ماں اور بہن اس سے جدا ہوگئی اور جب وہ جیل سے باہر آیا تو اس کے پاس کسی قسم کا کوئی رابطہ نہ تھا۔ اس لئے وہ بھکاری بن گیا۔ اس طریقہ سے اس کی ایمانداری نے اس کو اس کی ماں اور بہن اور ایک اچھا گھردلادیا تھا اگر وہ اس چیک کو کیش کروانے کی کوشش کرتا تو شاید کیش نہ کروا سکتا۔ اور ہمیشہ کے لئے بھکاری ہی رہتا۔ مگر اس کی ایمانداری نے اس کے لئے یہ سب کچھ کر دیا کہ وہ اچھی زندگی گزار رہا ہے۔
0 Comments